پس منظر
27 ستمبر کو پشاور میں تحریکِ انصاف کا بڑا جلسہ ہوا جس نے حکومت پر سیاسی دباؤ بڑھایا۔اسی دوران آزاد کشمیر میں شدید مظاہرے پھوٹ پڑے، شٹر ڈاؤن اور پولیس جھڑپوں کی خبریں آئیں، انٹرنیٹ بندش اور کرفیو جیسی صورتحال دیکھی گئی۔حکومت نے رینجرز اور دیگر فورسز تعینات کر کے حالات کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔
فلکیاتی منظرنامہ
21 ستمبر کا سورج گرہن (برج سنبلہ ) ابھی بھی اپنی طاقت کے اثرات ڈال رہا ہے۔ یہ چھپی ہوئی سچائیوں اور اچانک عوامی ردعمل کو سامنے لاتا ہے۔ اس کے اثرات کم از کم 2 سے 3 ہفتے رہتے ہیں۔زحل برج حوت میں رجعت میں ہے، اس سے حکومت کے ادارے دباؤ اور کمزوری کا شکار رہتے ہیں، فیصلے تاخیر کا شکار ہوتے ہیں۔مریخ کا اثر طاقت کے استعمال، کریک ڈاؤن، اور سخت حکومتی اقدامات کی طرف لے جا رہا ہے۔راہو/کیتو عوامی نفسیات میں بےچینی اور اچانک بغاوتی جذبات پیدا کرتے ہیں۔
مرحلہ وار حالات 29 ستمبر تا 21 اکتوبر
29–30 ستمبر
*گرہن کے بعد کا جھٹکا ابھی موجود ہے، اچانک جھڑپیں، کریک ڈاؤن اور سخت فیصلے متوقع ہیں۔ جبکہ حکومت فوری طاقت استعمال کرے گی، عوامی ردعمل بھی شدید ہوگا۔اور حالات خراب ہونگے ۔
1–6 اکتوبر
زحل کا اثر غالب، حکومت قانونی اور انتظامی تاخیری حربے استعمال کرے گی۔عدالتوں اور کمیشنوں کی خبریں، لیکن حقیقی فیصلے مؤخر ہونگے اگر کسی احتجاج میں جانی نقصان ہوا تو تحریک پورے پاکستان میں پھیل سکتی ہے۔
7–12 اکتوبر
شمس و عطارد کے زاویے مذاکرات اور بیک ڈور بات چیت کے امکانات دکھاتے ہیں۔ یہ وہ دن ہیں جب حکومتی و فوجی سطح پر پیغام رسانی، خفیہ ڈیلز یا وقتی ریلیف سامنے آ سکتا ہے۔ یہ وقت انتہائی نازک ہوگا ۔
13–18 اکتوبر
مریخ دوبارہ متحرک ہوگا، عوامی احتجاج یا PTI کی نئی کال سے صورتحال بھڑک سکتی ہے۔اگر حکومت سختی سے کنٹرول نہ کرے تو ملک گیر لہر اٹھنے کا امکان ہے۔
19–21 اکتوبر
مشتری اور سورج کے زاویے کسی بڑی ڈویلپمنٹ کا اشارہ ہیں: یا تو عدالت/سیاسی سطح پر ریلیف، یا پھر حکومت کا سخت کنٹرول۔ اس وقت تک گرہن کا دباؤ کم ہونا شروع ہو جائے گا، لہٰذا صورتحال واضح ہو گی کہ آیا احتجاج ختم ہوں گے یا ملک گیر بحران میں بدل جائیں گے۔
ممکنہ انجام
1. محدود کنٹرول (زیادہ امکان 60–70%)حکومت رینجرز، کرفیو اور انٹرنیٹ بندش کے ذریعے احتجاج کو صرف کشمیر اور چند شہروں تک محدود رکھے گی۔
2. مذاکراتی راستہ (30–40%) بیک ڈور ڈیلز اور عدالتوں کے ذریعے وقتی ریلیف، قیدیوں کی رہائی یا احتجاج کو وقتی طور پر روکنے کے اقدامات۔
3. ملکی بحران (کم امکان مگر امکان موجود) اگر بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا تو یہ تحریک پورے پاکستان میں پھیل سکتی ہے اور عالمی دباؤ بھی بڑھے گا۔
فوج اور حکومت کی حکمتِ عملی
فوری طاقت کا استعمال (مریخ کا اثر) کریک ڈاؤن، گرفتاریاں، انٹرنیٹ بندش۔
میڈیا پر بیانیہ: “قانون و امن” اور “بیرونی سازش” کا شور (راہو کا اثر)۔
بیک ڈور مذاکرات اور وقتی ریلیف (عطارد + شمس کے زاویے اکتوبر میں)۔
خلاصہ:
ستارے یہ بتا رہے ہیں کہ اگلے 15 سے 20 دن نہایت فیصلہ کن ہیں۔ اگر حکومت نے زیادہ سختی دکھائی تو یہ لہر پورے ملک میں پھیل سکتی ہے، ورنہ اسے کشمیر تک محدود رکھا جا سکتا ہے۔ اصل ٹرننگ پوائنٹ 7 سے 12 اکتوبر کے درمیان ہے چھوٹی سی چنگاری ملک کو لپیٹ میں بدل سکتی ہے ۔
راقم ۔ رانا محمد نعیم